Description
ختلافِ رائے انسان کا امتیاز و اختصاص ہے، اللہ تعالیٰ کی عطا فرمودہ نعمت عقل کا ثمرۂ طیبہ ہے اور انسانی تمدن کی مضبوط اساس ہے۔ انسانوں کی عقل و فہم کا دائرہ اور سطح کبھی یکساں نہیں رہے اور زندگی کے ہر شعبہ میں اس تنوع کا اظہار اختلاف و ارتقا کی صورت میں ہمیشہ سے جلوہ گر چلا آرہا ہے لیکن جس طرح اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی دیگر نعمتو ں کے استعمال میں افراط و تفریط سے گریز اور اعتدال و توازن ان کی شکر گزاری کا خوبصورت اظہار ہوتا ہے اسی طرح عقل و فہم کے استعمال میں اعتدال و توازن بھی ضروری ہے۔ چنانچہ ہر وہ اختلاف جو علم و عقل اور فہم و دانش کے دائرہ میں خلوص و دیانت کے ساتھ سامنے آیا ہے، وہ نسل انسانی کی بہتری اور فکری و عملی ارتقا کا ذریعہ بنا ہے۔ جبکہ افراط و تفریط پر مبنی اور اعتدال و توازن سے ہٹ کر اختلاف نے تفریق، نفرت اور باہمی مخاصمت کو جنم دیا ہے جس کے مظاہر سے تاریخ انسانی بھری پڑی ہے۔
اہل علم و دانش نے ہر دور میں اس فرق کی طرف لوگوں کو توجہ دلائی ہے اور عقل و فہم جیسی نعمت کے صحیح استعمال کی حدود اور دائرے واضح کیے ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔ عصر حاضر کے تناظر میں اس سے متعلقہ مسائل و امور اور معروضی صورت حال اس کے تقاضوں پر ہمارے فاضل دوست جناب ڈاکٹر اختر عزمی نے ’’آداب اختلاف اور اتحاد امت‘‘ کے عنوان سے زیرِ نظر کتاب میں سیر حاصل بحث کی ہے اور اس کے مثبت اور منفی پہلوئوں کو اجاگر کرنے کی مفید کوشش کی ہے
Reviews
There are no reviews yet.