Description
مغربی تہذیب کی بنیادی اقدار میں سے ایک اہم قدر فرد کی آزادی ہے، لیکن گزشتہ دو عشروں کے دوران حجاب سے متعلق مغربی حکومتوں، اداروں اور بعض اہلِ علم کا رجحان خود مغرب کی اس بنیادی قدر سے متصادم رہا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ مغربی معاشروں میں انتہا پسند سفید فام افراد، عددی لحاظ سے اقلیت میں ہونے کے باوجود عوامی سطح پر تشکیل کردہ دباؤ اور نعرہ بازی کی بنیاد پر ملک بھر میں سیاسی اور معاشرتی محاذوں پر فیصلہ کن حیثیت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے متعصبانہ اور تفریقی اقدامات یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ مغرب کا تصوّرِ اسلام بنیادی طور پرچند بے بنیاد اندیشوں اور غلط فہمیوں کا شکار ہے۔ مسلمانوں کے بارے میں یہ بات تصوّرکر لی گئی ہے کہ یہ دہشت پسند ، انتہا پسند اور مغرب دشمن ہیں اس لیے ان کے ساتھ معاشرتی رویہ معاندانہ ہی ہو نا چاہیئے ۔
یورپی نسل پرستوں کا مسلمان خواتین کے ساتھ انتہا پسندی اور مذہبی اور ثقافتی تفریق کا رویہ نہ صرف مسلم خواتین کے بنیادی حقوق کی پامالی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے (UDHR,1948) سے بھی بغاوت ہے۔ ایسے میں وہ افراد جو بصورتِ دیگر ٹکراؤ اور انسانیت کی تذلیل کے خلاف ہیں وہ بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، تاہم یہ بھی درست ہے کہ خود مغرب ہی میں اس بڑھتے ہوئےرجحان پر تنقید کرنے والا ایک طبقہ بھی موجود ہے۔
اس مجموعے میں شامل تحقیقی مضامین مغربی مفکرین کے زاویۂ نگاہ کے عکاس ہیں ۔ یہ مضامین اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مغرب میں مقیم مسلم تارکین خواتین اور مقامی نو مسلم خواتین کو اسلاموفوبیا کی بنا پر برقی و ابلاغی ذرائع سے نفسیاتی،جسمانی ،ثقافتی اور مذہبی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان مضامین میں اس جارحیت کے منفی معاشرتی ، معاشی ،علمی، جذباتی و ثقافتی اثرات کا تحقیقی نگاہ سے جائزہ لیا گیا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.